سورة النور - آیت 26

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ بری عورتیں برے مردوں کے لیے ہیں اور برے مرد بری عورتوں کے لیے ہیں، پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کے لیے ہیں اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کے لیے ہیں۔ ان کا دامن ان باتوں سے پاک ہے جو بنانے والے بناتے ہیں ان کے لیے مغفرت اور رزق کریم ہے۔“ (٢٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بھلی بات کے حق دار بھلے لوگ ہی ہیں: یہ آیت بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی۔ آیت کا صاف مطلب یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو ہر طرح طیب ہیں ناممکن ہے کہ ان کے نکاح میں اللہ کسی ایسی عورت کو دے جو خبیثہ ہو۔ خبیثہ عورتیں تو خبیث مردوں کے لائق ہوتی ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ لوگ ان تمام تہمتوں سے پاک ہیں جو دشمنان خدا باندھ رہے ہیں انھیں ان کی بدکلامیوں سے جو رنج و ایذا پہنچی وہ بھی ان کے لیے باعث مغفرت گناہ بن جائے گی اور یہ چونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں اس لیے جنت عدن میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہیں گی۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص بہت سی باتیں سنے، پھر جو ان میں سب سے خراب ہو، اسے بیان کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص کسی بکریوں والے سے ایک بکری مانگے، وہ اسے کہے کہ ریوڑ میں سے جو بکری تجھے پسند ہے وہ لے لے، یہ جائے اور ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے۔ (مسند احمد: ۲/ ۴۰۵) ایک اور حدیث میں ہے: حکمت کا کلمہ مومن کی گم شدہ دولت ہے جہاں بھی پائے، لے لے۔ (ترمذی: ۲۶۸۷)