سورة البقرة - آیت 273

لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُم بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان کے لیے بھی صدقہ کرنا ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ہیں اور وہ ملک میں چل پھر نہیں سکتے۔ نادان لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے۔ وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے اور تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تنگ دست وہ لوگ کہ اللہ کے کاموں یعنی دین سیکھنے یا سکھانے میں ان کی مصروفیات اتنی بڑھ چکی ہیں جس کی وجہ سے یہ اپنے اور اپنے بچوں کے کمانے کے لیے زمین میں چل پھر کر کام نہیں کرسکتے۔ اور لوگ ان کو مالدار سمجھ کر ان کی مدد نہیں کرتے کیونکہ یہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے جیسے دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اصحاب صفہ تھے یا وہ لوگ جو جہاد میں مصروف ہیں اس لیے امیر لوگوں کا فرض ہے کہ وہ دین کے خادموں کی مدد کریں تاکہ ان کے مال سے اس چیز کی تلافی ہوجائے جوکہ وہ دین کے کام کے لیے وقت نہیں نکالتےاور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔