سورة المؤمنون - آیت 114

قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ارشاد ہوگا تم تھوڑی ہی دیر ٹھہرے ہونا ! کاش تم نے اس کی قدر جانا ہوتی۔“ (١١٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہی بات تو اللہ تعالیٰ نے فرمائی تھی کہ تمہاری یہ زندگی چند روزہ اور ناپائیدار ہے۔ لہٰذا دنیا اور اس کے ساز و سامان پر مست نہ ہو جاؤ بلکہ آخرت کی فکر کرو۔ لیکن اس وقت تو تم ہماری اس بات کا بھی مذاق اڑایا کرتے تھے اور یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ بس یہ دنیا ہی دنیا اصل حقیقت ہے لہٰذا ہم جتنے مزے اڑا سکتے ہیں اڑا لیں اور آج تم خود اس بات کا اقرار کر رہے ہو کہ کاش یہی بات تمہیں دنیا کی زندگی میں معلوم ہو جاتی۔