سورة المؤمنون - آیت 24

فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس کی قوم کے سرداروں نے اسے ماننے سے انکار کیا وہ کہنے لگے کہ یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر تمہارے جیسا بشر ہے دعوت کے ذریعے یہ تم پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو فرشتہ بھیجتا یہ بات تو ہم نے اپنے باپ دادا کے زمانے میں سنی ہی نہیں۔ (٢٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

رسول کا بشر ہونا کیوں ضروری ہے: تمام انبیاء اور رسل بشر ہی ہوتے ہیں، جو انہی میں سے ہوتے ہیں تاکہ اللہ کا پیغام انھیں اپنی زبان میں پہنچائیں تو وہ اسے سمجھ سکیں، نیز رسول کا کام صرف اللہ کا پیغام پہنچانا ہی نہیں ہوتا۔ ان احکام پر پہلے خود عمل پیرا ہو کر عملی نمونہ دکھانا بھی ہوتا ہے۔ اب اگر رسول انسان کے بجائے فرشتہ ہو یا کوئی نوری مخلوق ہو یا کسی اور اعلیٰ جنس سے ہو تو اس پر ایمان لانے والے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم لوگ انسان ہو کر ایک فرشتہ یا کسی بالا تر جنس والی ہستی کی اقتدا کیسے کر سکتے ہیں، یہی وہ مصلحتیں ہیں جن کی بنا پر رسول کا بشر ہونا ضروری ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے اپنی بشریت کا اقرار کئی بار قرآن کریم میں کروایا ہے۔