سورة الحج - آیت 27

وَأَذِّن فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور لوگوں میں حج کے لیے اعلان کرو کہ وہ تمہارے پاس ہر دوردراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں۔“ (٢٧)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب خانہ کعبہ کی تعمیر مکمل ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ لوگوں میں عام اعلان کر دو کہ وہ حج کے لیے یہاں آئیں۔ سیّدنا ابراہیم علیہ السلام کہنے لگے یہاں میری آواز کون سنے گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم اعلان کر دو کہ وہ حج کے لیے یہاں آئیں۔ سیّدنا ابراہیم علیہ السلام نے ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر پکارا کہ لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے، لہٰذا حج کو آؤ، اللہ تعالیٰ نے یہ آواز ہر اُس شخص اور ہر اُس روح تک پہنچا دی جس کے لیے حج مقدر تھا اور اس کی روح نے اس اعلان پر لبیک کہا۔ چھریرے بدن کے اونٹ: سے مراد وہ جانور ہے جو خوراک کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ سدھانے اور مشق کی کثرت اور کسرت کی وجہ سے دبلا پتلا اور چھریرے بدن والا ہو جائے ایسا جانور سبک رو اور چابک دست ہوتا ہے تاکہ وہ مقابلہ میں آگے نکل سکے، اور اونٹ کا نام بطور خاص اس لیے لیا کہ اس زمانہ میں اس علاقہ میں اونٹ ہی آمدو رفت اور نقل و حرکت کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔