وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ
ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں قابل تعریف خدا کا راستہ دکھایا گیا تھا۔“ (٢٤)
ان کو پاک بات (یعنی کلمہ توحید) سکھا دی گئی ہے یہ مضمون سورت ابراہیم کی آیت نمبر ۲۳ میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایمان دار بحکم الٰہی جنت میں جائیں گے جہاں کا تحفہ آپس میں سلام ہوگا۔ ہر دروازے سے فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور سلام کر کے کہیں گے تمہارے صبر کا کیا ہی اچھا انجام ہوا ہے۔ وہاں وہ کوئی لغو اور رنج دینے والی بات نہ سنیں گے۔ بجز سلام اور سلامتی کے، اور ان کو ایسے مقام کی طرف راہنمائی کی جائے گی جہاں فرشتے انھیں سلام کہیں گے مبارک باد پیش کریں گے یہ ایسی راہ ہوگی جہاں پہنچ کر اہل جنت ستودہ صفات اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں ہمیشہ مشغول رہیں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ: ’’جیسے بے قصد و بے تکلف سانس آتا جاتا رہتا ہے۔ اسی طرح بہشتیوں کو تسبیح و حمد کا الہام ہوگا۔‘‘ (مسلم: ۲۸۳۵)