سورة الأنبياء - آیت 91

وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ا اور وہ عورت جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی اسے اور اس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا۔“ (٩١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بلاشوہر اولاد: قرآن کریم میں عموماً حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ علیہما السلام کے قصے کے ساتھ ہی ان کا قصہ بیان ہوتا رہا ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں میں پورا ربط ہے۔ حضرت زکریا علیہ السلام پورے بڑھاپے کے عالم میں، آپ علیہ السلام کی بیوی صاحبہ جوانی سے گزری ہوئی اور پوری عمر کی بے اولاد ان کے ہاں اولاد عطا فرمائی۔ اس قدرت کو دکھا کر پھر محض عورت کو بغیر شوہر کے اولاد عطا فرمانا، یہ اور قدرت کا کمال ظاہر کرتا ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ﴾ (آل عمران: ۵۹) ’’عیسیٰ علیہ السلام کی مثال اللہ کے نزدیک آدم علیہ السلام کی سی ہے، جس کو اللہ نے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ’’ہو جا‘‘ اور وہ ہو گیا۔‘‘ اور سورت تحریم میں اس مضمون کو بیان فرمایا کہ عمران کی لڑکی جو پاک دامن تھیں انھیں اور ان کے لڑکے عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی بے نظیر قدرت کا نشان بنایا تاکہ مخلوق کو اللہ کی ہر طرح کی قدرت اور پیدائش پر اس کے وسیع اختیارات اور صرف اپنے ارادے سے چیزوں کا بنانا معلوم ہو جائے۔ عیسیٰ علیہ السلام قدرت الٰہی کی ایک علامت ہے۔ جنات کے لیے بھی اور انسان کے لیے بھی۔