سورة الأنبياء - آیت 5

بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بلکہ وہ کہتے ہیں یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اس کا اپنا بنایا ہوا ہے۔ بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ کوئی نشانی لاتا جس طرح پہلے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے۔ (٥)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں کفار کی ضد، ناسمجھی اور کٹ حجتی بیان کی ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ خود حیران ہیں، کسی بات پر جم نہیں سکتے، کبھی کلام اللہ کو جادو کہتے ہیں تو کبھی شاعری کہتے ہیں کبھی پراگندہ خواب اور بے معنی باتیں کہتے ہیں کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا از خود گھڑ لیا ہوا بتاتے ہیں۔ خیال کریں کہ اپنے کسی قول پر بھروسہ نہ رکھنے والا کیا مستقل مزاج کہلانے کا مستحق ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ اچھا اگر یہ نبی سچا ہے تو پھر حضرت صالح کی طرح کوئی اونٹنی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرح کوئی معجزہ ظاہر کرتا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ان چیزوں پر قادر تو ضرور ہے۔