لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ
اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر حق مہر مقرر کیے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں۔ ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچاؤ۔ خوش حال اپنی ہمت اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق اچھے انداز سے فائدہ دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے
یعنی نکاح کے وقت نہ تو حق مہر مقرر ہو اور نہ صحبت کی نوبت ہی آئی، تو ایسی صورت میں حق مہر تو ہے ہی نہیں البتہ کچھ نہ کچھ دینے کی تاکید اس لیے فرمائی کہ رشتہ جوڑنے اور صحبت سے پہلے ہی طلاق دینے سے عورت کو جو نقصان پہنچتا ہے اس کی کسی حد تک تلافی ہوسکے۔ اسی لیے تمام نیک لوگوں کو اس کی تاکید کی گئی ہے اور اس سلسلے میں جہاں تک ممکن ہو فراخ دلی سے کام لینا چاہیے تاکہ عورت کی دلجوئی ہوسکے۔