سورة البقرة - آیت 16
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
یہی لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے خرید لیا۔ پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ دیا اور نہ یہ ہدایت پانے والے ہوئے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
تجارت سے مراد ہدایت چھوڑ کر گمراہی اختیار کرنا ہے جو سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ منافقین نے نفاق کا جامہ پہن کر یہی گھاٹے والی تجارت کی، ضروری نہیں کہ انھیں دنیا میں ہی اس گھاٹے کا علم ہوجائے بلکہ دنیا میں تو جو ان کو فوری فائدے ہوتے تھے وہ اس پر بڑے خوش ہوتے تھے یعنی مسلمانوں سے مل گئے تو مال غنیمت حاصل کرلیا، اور اپنے شیطانوں سے ملتے تو ان سے فائدے اٹھالیے، اور اِسی بنا پر وہ اپنے آپ کو بڑے دانا اور مسلمانوں کو عقل و فہم سے عاری سمجھتے تھے۔