سورة البقرة - آیت 228

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں اور اگر وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا اسے چھپائیں۔ ان کے خاوند اس مدت میں ان کی واپسی کے زیادہ حق دار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے حق ہیں اچھے انداز کے ساتھ۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب، خوب حکمت والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تین حیض تک رکنا: یہ حکم ان مطلقہ عورتوں کے لیے ہے جو حاملہ نہ ہوں۔ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل تک ہے اور جس عورت سے اس کے خاوند نے ابھی تک صحبت نہ کی ہو اس پر کوئی عدت نہیں عدت کے دوران نان نفقہ اور رہائش خاوند کے ذمہ ہوتا ہے۔ اور عورت کو اپنے خاوند کے ہاں ہی عدت گزارنا چاہیے۔ کیونکہ اس دوران خاوند اس سے رجوع کا حق رکھتا ہے اور قانوناً وہ اس کی بیوی ہی ہوتی ہے۔ حیض اور حمل کا چھپانا جائز نہیں: یعنی انھیں چاہیے کہ وہ صاف صاف بتادیں کہ انھیں حیض آتا ہے یا وہ حاملہ ہیں یعنی اگر عورت حاملہ تھی اور اس نے خاوند کو نہ بتایا اگر بتادیتی تو شاید خاوند طلاق نہ دیتا یا عورت کو تیسرا حیض آچکا اور اس نے خاوند کو نہ بتایا کہ اس سے نان نفقہ وصول کرتی رہی كہ یہ جھوٹ ہے۔ اور جھوٹ کی کئی صورتیں پیش آسکتی ہیں۔ لہٰذا انھیں چاہیے کہ اللہ سے ڈر کر صحیح صحیح بات بتادیا کریں۔ مرد کو عورت پر ایک درجہ فوقیت : عورت اور مرد دونوں کے حقوق ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں جن کو پورا کرنے کے شرعاً دونوں پابند ہیں ۔ رجوع سے مراد: خاوند کا مقصد اگر تنگ کرنا نہ ہو تو عدت کے اندر خاوند کو رجوع کرنے کا پورا حق حاصل ہے ۔ عورت کے ولی کو اس حق میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں۔ تاہم مرد کو عورت پر درجہ یا فضیلت حاصل ہے مثلاً (۱)فطری قوتوں میں (۲) جہاد کی اجازت میں۔ (۳) میراث کے دو گنا ہونے میں۔ (۴) قوامیت اور حاکمیت میں۔ (۵) طلاق اور رجوع کا حق صرف مرد کو دیا گیا ہے۔