مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
اللہ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔“ (٣٥)
اللہ کو بیٹے یا کسی مدد گار کی قطعاً ضرورت نہیں: اللہ تعالیٰ کو کسی کو بیٹا بنانے کی قطعا ضرورت نہیں کیونکہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدایش سے پہلے ہی کارخانہ کائنات ٹھیک طرح چل رہا ہے۔ تو پھر بیٹا بنانے کی ضرورت کہاں سے آگئی۔ ایسی باتیں اللہ کی شان کے شایاں بھی نہیں ہیں وہ اس قسم کی کمزوریوں اور مجبوریوں سے بالاتر اور پاک ہے۔ نیز جب اس کے سارے کام فقط کُنْ کا حکم دینے سے ہو جاتے ہیں اور فوراً اسباب و وسائل مہیا ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور وہ چیز ہو کے رہتی ہے تو پھر اسے کسی کو بیٹا یا شریک بنانے کی ضرورت بھی کیا ہے۔