سورة مريم - آیت 26

فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس تو کھا اور پانی پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔ اگر کوئی آدمی تجھ سے بات کرنے کی کوشش کرے تو اس سے کہہ کہ میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے اس لیے میں آج کسی سے بات نہیں کروں گی۔“ (٢٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی مہربانی سے بچہ پیدا ہوگیا۔ فرشتے کے آنے سے تنہائی میں کمی ہوئی کھانے پینے کا سامان بھی مہیا ہوگیا اور چوتھی اور سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ تھی کہ بدنامی سے بچاؤ کی کیا صورت ہو اور لوگ جو اس بچہ کو دیکھیں گے اور پوچھیں گے کہ تو انھیں کیا جواب دوں گی۔ اس کا علاج اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لیا۔ اور فرشتے نے سیدہ مریم کو ہدایت کی کہ اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو اس سے اشارہ سے یہ کہہ دینا کہ میں نے آج چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ چپ کا روزہ پہلی اُمتوں میں مشروع تھا مگر شریعت محمدیہ میں یہ نہیں ایسے روزہ میں انسان ذکر اذکار اور اللہ سے دعا وغیرہ تو کر سکتا تھا مگر لوگوں سے بات چیت نہیں کر سکتا تھا۔ جیسا کہ حضرت زکریا علیہ السلام کو بھی حضرت یحییٰ علیہ السلام کے حمل کی علامت میں ایسا ہی تین دن کا روزہ بتایا گیا تھا۔ ایسے روزہ میں فرشتوں سے بات چیت ممنوع نہیں ہوتی۔