سورة مريم - آیت 13

وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اپنی طرف سے اس کو نرمی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ بڑا پرہیزگار تھا۔ (١٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

’’حَنَانًا‘‘ سے مراد مہربانی، شفقت او رمحبت کی وہ قسم ہے جو ماں کو اپنے بچہ سے ہوتی ہے۔ یعنی سیدنا یحییٰ علیہ السلام لوگوں کے حق میں اس قدر ہمدرد، غمگسار اور نرم دل تھے۔ جیسے ماں اپنی اولاد کے حق میں ہوتی ہے آپ پاکیزہ اخلاق کے مالک اور ہر وقت اللہ سے ڈرتے رہتے تھے۔ تفسیر طبری میں ہے کہ آپ ہر قسم کے ظاہری میل کچیل سے، ہر گناہ اور معصیت سے بچے ہوئے تھے صرف نیک اعمال آپ کی عمر کا خلاصہ تھا آپ گناہوں سے اور اللہ کی نافرمانیوں سے یکسو تھے۔