سورة الكهف - آیت 102

أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِن دُونِي أَوْلِيَاءَ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تو کیا کفار نے خیال کر رکھا ہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کا اپنا کار ساز بنا لیں۔ ہم نے ایسے کافروں کی مہمانی کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے۔“ (١٠٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عبادی (میرے بندوں) سے مراد ملائکہ جن، فوت شدہ انسان، پیغمبر یا پیران طریقت اور اصطلاحی اولیا اللہ ہیں جن کی عبادت اور پرستش کی جاتی ہے۔ (بے جان اشیاء مثلاً بتوں اور حجر و شجر پر لفظ عبد کا اطلاق نہیں ہوتا) ہم نے تو ان کافروں کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے۔ جس میں جانے سے ان کو وہ بندے نہیں روک سکیں گے جن کی یہ عبادت کرتے اور انھیں اپنا حمایتی سمجھتے تھے۔