وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ۚ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلًا
” اور آپ کا رب بہت بخشنے اور رحمت کرنے والا ہے، اگر وہ ان کو ان کے اعمال کی وجہ سے پکڑے تو یقیناً ان کے لیے جلد عذاب نازل کرے۔ ان کے لیے وعدے کا ایک وقت ہے جس سے بچنے کی وہ ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے۔“ (٥٨) ”
اے نبی! تیرا رب بڑا ہی مہربان اور بڑی رحمت والا ہے۔ اگر وہ گنہگاروں کو جلدی ہی سزا دے دیتا تو زمین پر کوئی جاندار زندہ نہ رہتا۔ وہ لوگوں کے ظلم سے درگزر کر رہا ہے۔ لیکن اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ پکڑے گا ہی نہیں۔ یہ تو اس کا حلم ہے، پردہ پوشی ہے، معافی ہے کہ گمراہ لوگ راہ راست پر آجائیں، گناہوں والے توبہ کرلیں، اور اُس کے دامن رحمت کو تھام لیں۔ لیکن جس نے اس کے حلم سے فائدہ نہ اُٹھایا اور اپنی سرکشی پر جما رہا تو اس کی پکڑ کا دن قریب ہے جو اتنا سخت ہو گا کہ بچے بوڑھے ہو جائیں گے، حمل گر جائیں گے، اس دن کوئی جائے پناہ نہ ہوگی۔