سورة الكهف - آیت 42

وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس کا سارا پھل تباہ کردیا گیا تو اس نے اپنی ہتھیلیاں ملتے ہوئے اس پر صبح کی جو اس میں خرچ کیا تھا وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہنے لگا اے کاش ! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا۔“ (٤٢) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تکبرکی سزا: چنانچہ موحد ساتھی کے منہ سے نکلے ہوئے کلمات رب تعالیٰ کو اس قدر پسند آئے کہ اس کی دعا فوراً مستجاب ہو گئی اور مشرک کو اس کے غرور و تکبر کی سزا مل کے رہی۔ جن درختوں کے پھلوں اور اپنی پیداوار کو دیکھ کر وہ اتنا خوش ہو رہا تھا اور کفر کے کلمے بک رہا تھا اس سارے کے سارے باغ پر قہرا لٰہی نازل ہوا۔ جس نے اسے زمین بوس کر دیا اور صرف تیار فصل کا ہی نقصان نہ ہوا بلکہ جو کچھ اس باغ پر خرچ کر چکا تھا سب کچھ ضائع و برباد ہو گیا۔ اس وقت وہ کف افسوس ملتے ہوئے کہنے لگا کاش! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا، اس کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کرا س کے احکام کا انکار نہ کرتا۔ اس کے مقابلے میں سرکشی کسی بھی انسان کو زیبا نہیں۔ لیکن اب حسرت و افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہ تھا۔ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔