سورة الكهف - آیت 18

وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ ۚ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُهُم بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور آپ انھیں بیدار خیال کریں گے حالانکہ وہ سوئے ہوئے ہیں اور ہم دائیں اور بائیں ان کی کروٹ پلٹتے رہتے ہیں اور ان کا کتا اپنے بازودہلیز پر پھیلائے ہوئے ہے۔ اگر آپ ان پر جھانکے تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے اور ضرور آپ پر ان کی دہشت طاری ہوگی۔ (١٨)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اگرچہ ان لوگوں پر گہری نیند کا غلبہ تھا تاہم ان کی آنکھیں کھلی رہتی تھیں جس سے دیکھنے والے کو یہ شبہ پڑتا تھا کہ وہ جاگ رہے ہیں سوئے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر غار کے دہانے پر ان کا محافظ کتا بھی ایسے بیٹھا تھا جیسے جاگنے کی حالت میں کتے بیٹھتے ہیں اس کی آنکھیں بھی کھلی تھیں۔ ادھر سے کسی کا گزر ہوتا تو اسے یوں معلوم ہوتا کہ شاید غار کے اندر ڈاکو چھپے بیٹھے ہیں اور یہ کتا ان کی رکھوالی کر رہا ہے۔ اگر کوئی ان کے نزدیک گیا تو یہ کتا کاٹ کھانے کو آئے گا۔ اور اس کی آواز سے اس کا مالک خبردار ہو کر ممکن ہے کہ حملہ کر دے، گویا یہ ایسا وحشت ناک منظر تھا کہ وہاں کوئی نزدیک جانے کی جرأت بھی نہ کرتا تھا اور نیند کے اس طویل عرصے کے دوران ان کی کیفیت بالکل ایسی تھی جیسے عام حالت میں ایک سونے والے کی ہوتی ہے۔ اور وہ حسب ضرورت اور بتقاضائے جسم نیند کی حالت میں دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں اپنی کروٹ بدلتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالتا ہے تو ہر روز اس کی نیکیوں میں سے ایک قیراط کم ہوتا ہے۔ سوائے بکریوں یا کھیتی کے لیے رکھے کتے یا شکاری کتے کے۔ (بخاری: ۲۳۲۲)