أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا
یا تم بے خوف ہوگئے کہ وہ تمھیں دوسری بار سمندر میں لے جائے پھر تم پر آندھی کا سخت جھونکا بھیج دے تمھارے کفر کرنے کی وجہ سے تمھیں غرق کر دے، پھر تم اپنے لیے ہمارے خلاف کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ گے۔“ (٦٩)
سمندر ہو ریا صحرا ہر جگہ اُسی کا اقتدار ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہا ہے کہ اے منکرو!وہ یہ بھی کر سکتا ہے کہ سمندری سفر کے لیے دوبارہ کوئی صورت پیدا کر دے اور تمھارے کفر و شرک کی پاداش میں تمھیں طوفانی لہروں کے سپرد کرکے کشتی سمیت غرق کر دے اس صورت میں نہ تم کسی کو اپنا مددگار پاؤ گے، نہ دستگیر، نہ وکیل، نہ کارساز اور نہ نگران و نگہبان۔ سمندر میں تو تم میری توحید کے قائل ہوگئے، لیکن باہر آکر پھر انکار کر گئے تو کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ پھر تم دوبارہ دریائی سفر کرو اور باد تند کے تھپیڑے تمھاری کشتی کو ڈگمگا دیں اور آخر ڈبو دیں۔ (تفسیر طبری) اور تمھیں تمہارے کفر کا مزا آجائے۔ تو پھر ایسی صورت میں تمھارا کوئی حمایتی، کوئی معبود ہے جو تمھاری طرف سے ہم سے باز پُرس کر سکے۔