سورة الإسراء - آیت 52

يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جس دن وہ تمھیں بلائے گا تم اس کی حمد کرتے ہوئے چلے آؤ گے اور سمجھو گے کہ تم تھوڑا عرصہ ہی دنیا میں ٹھہرے تھے۔“ (٥٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جب قیامت آ گئی اور اللہ نے تمھیں زندہ کرکے اُٹھ کھڑا ہونے اور اپنے پاس حاضر ہونے کا حکم دے دیا تو تم بلا چون و چرا اس کے سامنے از خود حاضر ہو جاؤ گے اور یہ سب باتیں تمھیں بھول جائیں گی، پھر اس دن چونکہ سب حجابات اُٹھ جائیں گے اور ہر انسان یہ دیکھ رہا ہوگا کہ قادر مطلق تو صرف ایک اللہ کی ذات ہے۔ لہٰذا تم اس کی حمد وتعریف کرتے ہوئے حاضر ہو گے اور اس دن یہ دنیا کی زندگی تمھیں بس ایک خواب معلوم ہوگی۔ اس وقت تمھارا یقین ہوگا کہ تم سب ہی کم مدت میں دنیا میں رہے۔ گویا صبح و شام، کوئی کہے گا دس دن، کوئی کہے گا ایک دن، کوئی سمجھے گا ایک ساعت ہی۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ لاالٰہ الا اللہ کہنے والوں پر ان کی قبر میں کوئی وحشت نہ ہوگی گویا کہ میں انھیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ قبروں سے اُٹھ رہے ہیں اپنے سَر سے مٹی جھاڑتے ہوئے لَاالٰہ اللہ کہتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوں گے کہ اللہ کی حمد ہے جس نے ہم سے غم دور کر دیا۔ (ابن کثیر)