وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًا
” اور بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں بدل بدل کر بیان کیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور وہ ان میں نفرت کے سوا کچھ اضافہ نہیں کرتا۔“
دلائل کے ساتھ ہدایت: اس پاک کتاب میں تمام مثالیں کھول کھول کر بیان فرما دی ہیں۔ وعظ و نصیحت، دلائل و بینات، ترغیب وترہیب، امثال واقعات ہر طریقے سے بار بار سمجھایا گیا لیکن وہ کفر و شرک کی تاریکیوں میں اس طرح پھنسے ہوئے ہیں کہ وہ حق سے قریب ہونے کی بجائے اس سے اور زیادہ دور ہو گئے ہیں۔ اس لیے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن کہانت، جادو اور شاعری ہے، پھر وہ اس قرآن سے کس طرح راہ یاب ہوں گے؟ کیونکہ قرآن کی مثال بارش کی سی ہے کہ اچھی زمین پر پڑے تو وہ بارش سے شاداب ہو جاتی ہے۔ اور اگر وہ زمین گندی ہے تو بارش سے بدبو میں اضافہ ہو جاتا ہے۔