فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا
پھر جب ان دونوں وعدوں میں سے پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پراپنے سخت لڑائی کرنے والے بندے مسلط کردیے، وہ گھروں کے اندر گھس گئے اور یہ ایسا وعدہ تھا جو پورا ہونے والا تھا۔“ (٥)
یعنی جب تم نے اچھے کام کیے تو ہم نے تمھیں غلبہ دیا، مال و دولت، بیٹوں اور جاہ و حشمت سے نواز جب کہ یہ ساری چیزیں تم سے چھن چکی تھیں اور تمھیں پھر زیادہ جتھے والا اور طاقتور بنا دیا۔ پھر فرمایا کہ نیکی کرنے والا دراصل اپنے لیے ہی بھلا کرتا ہے، اور برائی کرنے والا حقیقت میں اپنا ہی برا کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَيْهَا﴾ (حم السجدۃ: ۴۶) ’’شخص نیک کام کرے وہ اس کے اپنے لیے ہے۔ اور جو برائی کرے اس کا بوجھ بھی اسی پر ہے۔‘‘