سورة النحل - آیت 101

وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب ہم ایک آیت دوسری آیت کی جگہ لاتے ہیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ نازل کرتا ہے، تو وہ کہتے ہیں تو اپنی طرف سے گھڑنے والا ہے بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (١٠١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ازلی بدنصیب لوگ: یعنی ایک حکم منسوخ کرکے اس کی جگہ دوسرا حکم نازل کرتے ہیں جس کی حکمت و مصلحت اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ اور اس کے مطابق وہ احکام میں رد بدل فرماتا ہے تو کافر کہتے ہیں کہ یہ کلام اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تیرا اپنا گھڑا ہوا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو اس طرح نہیں کر سکتا۔ اللہ فرماتا ہے مشرکوں کی کم عقلی، بے ثباتی اور بے یقینی، یہ تو ازلی بدنصیب ہیں انھیں ایمان کیسے نصیب ہو۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق جو چاہے کرے، جو چاہے حکم کرے، ایک حکم کو اُٹھا کر دوسرے کو اس کی جگہ رکھ دے۔ (تفسیر طبری)