ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُخْزِيهِمْ وَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تُشَاقُّونَ فِيهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ إِنَّ الْخِزْيَ الْيَوْمَ وَالسُّوءَ عَلَى الْكَافِرِينَ
” پھر قیامت کے دن وہ انہیں رسو اکرے گا اور کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے ؟ جن لوگوں کو علم دیا گیا کہیں گے کہ بے شک آج کے دن رسوائی اور مصیبت ہے کافروں کے لیے۔“
ایسے راہ حق میں رکاوٹیں پیداکرنے والوں کادنیامیں تو یہ انجام ہوا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ سب کے سامنے حاضر کرکے انھیں پوچھے گا؟ کہ بتاؤ وہ تمہارے بناوٹی شریک کدھر ہیں، جنھیں تم نے میرے مقابلے میں لاکھڑاکیاتھا۔ اور میرے رسولوں سے دنیا میں جھگڑا کرتے رہتے تھے ۔ آج وہ تمہاری مدد کو کیوں نہیں آتے، وہ جو اب نہ دے سکیں گے اور یہی بات ان کے لیے رسوائی کاباعث بن جائے گی ۔ پھر انھیں شرک کاجو بدلہ دیاجائے گا وہ انتہائی رسوا کن ہوگا۔ پھر کچھ دیر بعد اہل علم یعنی انبیاء کرام اور ان کے پیروکار کافروں اور مشرکوں کو مخاطب کرکے کہیں گے کہ ہم نے تمہیں بتایا نہ تھاکہ قیامت کے دن تمہیں سخت رسوائی اور بُر ے انجام سے دوچار ہوناپڑے گا۔