سورة الحجر - آیت 22

وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے ہواؤں کو بار آور بنا کر بھیجا پھر ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پس ہم نے تمہیں پلایا اور تم ہرگز اس کو جمع کرنے والے نہیں تھے۔“ (٢٢) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زندگی کے لیے پانی کی اہمیت: پانیوں سے لدی ہوائیں اس لیے کہاکہ یہ ان بالوں کو اٹھاتی ہیں جن میں پانی ہوتاہے۔پانی جو ہم اُتارتے ہیں اسے تم ذخیرہ کرکے رکھنے پر بھی قادر نہیں ہو ۔ یہ ہماری ہی قدرت و رحمت ہے کہ ہم اس پانی کو چشموں، کنوؤں اور نہروں کے ذریعے محفوظ رکھتے ہیں ورنہ ہم چاہیں تو پانی کی سطح اتنی نیچی کردیں کہ ان سے پانی لینا تمہارے لیے ممکن نہ رہے۔ وہ چاہے تو کسی مقام پر سالہا سال بارش ہی نہ برسائے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہر سال بارش برابر ہی برستی ہے، ہاں تقسیم اللہ کے ہاتھ میں ہے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔ حکم بن عیینہ سے بھی یہی قول مروی ہے کہتے ہیں کہ بارش کے ساتھ اس قدر فرشتے اُترتے ہیں جن کی گنتی کل انسانوں اور جنات سے زیادہ ہوتی ہے، ایک ایک قطرے کا خیال رکھتے ہیں کہ وہ کہاں برسا اور اس سے کیا اُگا۔ (ابن کثیر: ۳/ ۱۰۹)