سورة ابراھیم - آیت 50

سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٍ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ النَّارُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان کی قمیصیں گندھگ کی ہوں گی اور ان کے چہروں کو آگ ڈھا نپے ہوئے ہوگی۔“ (٥٠)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں پگھلے ہوئے تانبے کو قطران کہتے ہیں، اس سخت گرم آگ جیسے تانبے کے ان جہنمیوں کو لباس ہوں گے ان کے منہ بھی آگ میں ڈھکے ہوئے ہوں گے۔ چہروں تک آگ چڑھی ہوگی ۔ شعلے بلند ہو رہے ہوں گے، منہ بگڑ گئے ہوں، مسند احمد میں روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’میری اُمت میں چار کام جاہلیت کے ہیں جو ان سے نہ چھوٹیں گے۔ ۱۔حسب پر فخر ۔۲۔نسب میں طعنہ زنی۔ ۳۔ ستاروں سے بارش کی طلبی۔ ۴ میت پر نوحہ، سنو نوحہ کرنے والی نے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کی تو اسے قیامت کے دن گندھک کا کرتہ اور کھجلی کادوپٹہ پہنایاجائے گا۔ (مسند احمد: ۳/ ۴۱۲، ح: ۷۵۱۱)