سورة ابراھیم - آیت 36

رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے میرے رب ! یقیناانہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا جو میرے پیچھے چلے یقیناً وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نا فرمانی کی یقیناً تو بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔“ (٣٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قریش مکہ کی اکثریت بتوں کی پوجا پاٹ کی وجہ سے گمراہ ہوئی۔ سیدناابراہیم علیہ السلام نے کہاکہ میرا پیروکار تو صرف وہ ہے جس نے میرے طریقہ توحید کو تسلیم کیا اور جو بتوں کاپرستار ہے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ جس نے میری نا فرمانی کی اور توحید کاراستہ چھوڑ کر بتوں کی نجاست میں پھنس گیا وہ سزا کا مستحق تو ضرور ہے مگر اے پروردگار ! تو غفور الرحیم ہے چاہے تو انہیں بھی معاف کردے۔ ایک حدیث میں ہے: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خلیل اللہ اور حضرت روح اللہ کا قول اِنْ تُعَذِّبْھُمْ تلاوت کرکے رو رو کر اپنی اُمت کو یاد کیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جا کر دریافت کرو کہ کیوں رو رہے ہو؟ آپ نے سبب بیان کیا۔ حکم ہواکہ جاؤ اور کہہ دو کہ آپ کو ہم آپ کی اُمت کے بارے میں خوش کردیں گے، ناراض نہ کریں گے۔ (مسلم: ۲۰۲)