وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ
” اور اگر ہم آپ کو اس میں سے کچھ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا آپ کو اٹھا لیں تو آپ کے ذمے صرف پہنچادینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔“
کافروں کامطالبہ: اگر تم سچے ہو تو اب تک ہم پر عذاب آجانا چاہیے تھا، اللہ تعالیٰ جواب میں فرماتاہے کہ آپ کے ذمہ دعوت دین اور اس کی تبلیغ ہے۔ آپ یہی کام کرتے جائیے۔ منکرین سے نمٹنا اللہ کاکام ہے اور جس عذاب کایہ مطالبہ کررہے ہیں وہ بھی ان پر آکے رہے گا اس عذاب کاکچھ حصہ تو یہ اپنی زندگی میں جیتے جی دیکھ لیں گے اور کچھ حصہ آپ کی زندگی کے بعد ان کو دیا جائے گا۔ پھر ان منکرین کو آپ کے جیتے جی جو سزائیں ملیں ان کاذکر قرآن اور حدیث میں وضاحت سے موجود ہے اور جو آپ کی زندگی کے بعد ملیں ان کاذکر احادیث،آثار اور تاریخ میں مل جاتاہے۔