سورة یوسف - آیت 106

وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان لانے کے باوجود وہ شرک کرنے والے ہوتے ہیں۔“ (١٠٦) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بڑی وضاحت کے ساتھ متعدد جگہ بیان فرمایا ہے کہ مشرکین یہ تو مانتے ہیں کہ آسمان و زمین کا خالق و مالک، رازق اور مدبّر صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود عبادت میں اللہ کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھہرا لیتے ہیں اور یوں اکثر لوگ مشرک ہیں۔ مشرکین کا تلبیہ: مشرکین حج پر آتے ہیں احرام باندھ کر لبیک کہتے ہوئے یوں پکارتے ہیں۔ اے اللہ! میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں سوائے ا س کے جسے تو نے اختیار دے رکھا ہے وہ خود کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ (مسلم: ۱۱۸۵) یہی عقیدہ شرک کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔ اور یہ آج بھی ویسا ہی پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ مشرکین مکہ میں یا ان سے پہلے بھی پایا جاتا تھا۔ آج بھی لوگ اولیاء اللہ کے تصرفات کے بڑی شدت سے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اختیارات اور تصرفات انھیں اللہ ہی نے عطا کیے ہوئے ہیں جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ یہ بات تم کسی الہامی کتاب سے دکھلا سکتے ہو کہ اللہ نے فلاں فلاں قسم کے اختیارات فلاں فلاں لوگوں کو تفویض کر رکھے ہیں۔