سورة یوسف - آیت 64

قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے کہا کیا اس کے معاملہ میں ویسا ہی اعتبار کروں جس طرح میں نے اس کے بھائی کے معاملہ میں اس سے پہلے تم پر اعتبار کیا، سو اللہ بہتر حفاظت کرنے والا ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٦٤)’

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعقوب علیہ السلام نے کہا کہ تم نے یوسف علیہ السلام کو بھی ساتھ لے جاتے وقت اسی طرح حفاظت کا وعدہ کیا تھا لیکن جو کچھ ہوا، وہ تمھارے سامنے ہے اب میں تمھارا کس طرح اعتبار کروں؟ چونکہ غلہ کی ضرورت شدید تھی اس لیے اندیشے کے باوجود بنیامین کو ساتھ بھیجنے سے انکار مناسب نہیں سمجھا۔ اور اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ساتھ بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ وہی رحم کرنے والا ہے: آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی بہترین محافظ اور نگہبان ہے۔ میرے بڑھاپے اور میری کمزوریوں پر وہ رحم فرمائے گا اور جو رنج و غم مجھے اپنے بچے کا ہے۔ وہ دور کر دے گا۔ اور میرے بچے یوسف علیہ السلام کو مجھ سے پھر ملا دے گا۔