سورة یوسف - آیت 55

قَالَ اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، بے شک میں پوری حفاظت کرنے والا، اس کو جاننے والا ہوں۔“ (٥٥)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

خزائن، خزانہ کی جمع ہے خزانہ ایسی جگہ کو کہتے ہیں جس میں چیزیں محفوظ کی جاتی ہیں زمین کے خزانوں سے مراد جہاں غلہ جمع کیا جاتا ہے۔ آپ نے اس کے انتظام اپنے ہاتھ میں لینے کی خواہش اس لیے کی کہ مستقبل قریب میں جو قحط سالی کے ایام آنے والے ہیں (خوب کی تعبیر کی رو سے) اس سے نمٹنے کے لیے مناسب انتظامات کیے جاسکیں۔ اور غلے کی معقول مقدار بچا کر رکھی جا سکے۔ عام حالات میں اگرچہ عہدہ و منصب کی طلب جائز نہیں۔ لیکن خاص حالات میں اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ قوم و ملک کو جو خطرات درپیش ہیں اور ان سے نمٹنے کی اچھی صلاحیتیں میرے اندر موجود ہیں جو دوسروں میں نہیں ہیں تو وہ اپنی اہلیت کے مطابق اس مخصوص عہدہ اور منصب کو طلب کر سکتا ہے۔ اور بادشاہ کے دل پر آپ کی امانت داری، سچائی، سلیقہ مندی، کامل علم کا سکہ بیٹھ چکا تھا چنانچہ اسی وقت اس نے اس درخواست کو منظور کر لیا۔