سورة یوسف - آیت 46

يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے سچے یوسف! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا جنھیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور دوسرے خشک خوشے ہیں۔ میں واپس جاکر بتاؤں تاکہ انہیں خواب کی تعبیر معلوم ہو۔“ (٤٦)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے علم تعبیر سے بھی نوازا تھا اس لیے وہ اس خواب کی تہ تک پہنچ گئے ۔ ساقی نے بادشاہ کا خواب بتلایا، او رکہا اے راست باز ساتھی، بادشاہ کو اپنے خواب کی تعبیر جاننے کا اشتیاق ہے۔ تمام دربا بھرا ہوا ہے۔ سب کی نگاہیں آپ پر لگی ہوئی ہیں۔ تعبیر بتانے والوں کا جواب بھی بتایا۔ پھر اس کے بعد خواب کی تعبیر پوچھی۔ آپ علیہ السلام نے اسے نہ تو کوئی ملامت کی کہ اب تک مجھے بھولے رہا باوجود میرے کہنے کے تو نے آج تک بادشاہ سے میرا ذکر تک نہیں کیا اور نہ اس بات کا اظہار کیا کہ مجھے جیل خانہ سے رہا کیا جائے۔ بلکہ بغیر کسی تمنا کے اظہار کے اور بغیر کسی الزام دینے کے خواب کی پوری تعبیر بتا دی اور تدبیر بھی بتا دی۔