وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
” اور قید خانے میں اس کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، جس سے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں اس کی تعبیر بتائیں۔ یقیناً ہم آپ کو نیک لوگوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٣٦) ”
اسی زمانہ میں دو اور قیدی قید خانہ میں ڈالے گئے یہ دونوں نوجوان شاہی دربار سے متعلق تھے ایک شراب پلانے پر معمور تھا اور دوسرا نان بائی تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے کھانے پینے میں بادشاہ کو زہر دینے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ حضرت یوسف علیہ السلام اللہ کے پیغمبر تھے۔ دعوت وتبلیغ کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت، تقویٰ و راست بازی، اخلاق و کردار کے لحاظ سے جیل میں دیگر قیدیوں سے ممتا زتھے علاوہ ازیں خوابوں کی تعبیر کا خصوصی علم آپ علیہ السلام کو عطا فرمایا تھا اس لیے ان دونوں قیدیوں نے اپنے اپنے خواب کی تعبیر معلوم کرنے کے لیے آپ کی طرف رجوع کیا اور اپنے اپنے خواب بیان کرکے آپ سے التجا کی کہ اس کی تعبیر بتائی جائے۔