سورة ھود - آیت 103
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوعٌ لَّهُ النَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُودٌ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
یقیناً اس میں اس شخص کے لیے ایک نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے۔ یہ وہ دن ہے۔ جس دن سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور یہ دن وہ ہے۔ جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔“ (١٠٣)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی قوموں کے عروج و زوال کی داستان یا عروج و زوال کے قانون سے عبرت وہی لوگ حاصل کرتے ہیں۔ جو اللہ کے خوف اور آخرت میں اللہ کے حضور جو اب دہی کے تصور سے ڈرتے رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو نہ اللہ سے ڈرتے ہیں نہ آخرت کے عذاب سے۔ ایسے عبرت انگیز واقعات کو سرسری طور پر پڑھ کر یا دیکھ کر انھیں اتفاقات زمانہ سے متعلق کر دیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ مادی اور طبعی توجیہات تلاش کرنے لگتے ہیں۔ جیسا کہ ۸اکتوبر کے زلزلہ کی بابت کہا کہ یہ تو زمین کی پلیٹس ہلنے سے آیا ہے۔