سورة ھود - آیت 102

وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے۔ جب وہ بستیوں کو اس حال میں پکڑتا ہے کہ وہ ظلم کرنے والی ہوتی ہیں۔ یقیناً اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور بہت سخت ہے۔“ (١٠٢) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو مہلت دیے جاتا ہے اور مہلت سے مقصود تنبیہ بھی ہے اور اتمام حجت بھی۔ لیکن جس قوم پر اتمام حجت ہو چکے اور تنبیہات بھی سود مند ثابت نہ ہوں اور ان لوگوں میں خیراور بھلائی کو قبول کرنے کی استعداد ہی باقی نہ رہے تو پھر اس وقت ان پر ایسا قہر الٰہی نازل ہوتا ہے۔ جو ان کے لیے سخت تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ہوتا ہے۔ اور اس عذاب سے بسا اوقات اس قوم کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیاجاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یقینا ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب اس کی گرفت کرنے پر آتا ہے ۔ پھر نا گہاں دبا دیتا ہے اور پھر مہلت نہیں دیتا۔(بخاری: ۴۶۸۶)