وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اور جس جگہ سے تم نکلو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف (نماز میں) کیا کرو تاکہ لوگوں کے لیے تم پر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرومجھ ہی سے ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پاؤ
مجھ ہی سے ڈرو: یعنی مشرکوں کی باتوں کی پروا نہ کرو جووہ کہتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا قبلہ تو اختیار کرلیا ۔ عنقریب دین بھی اختیار کریں گے۔ مجھ سے ہی ڈرتے رہو: ’’میں جو حکم دیتا رہوں اس پر بلا خوف عمل کرتے رہو تحویل قبلہ کو اتمام نعمت اور ہدایت ملنے سے تعبیر فرمایا کہ حکم الٰہی پر عمل کرنا یقینا انسان کو انعام و اکرام کا مستحق بناتا ہے اور ہدایت کی توفیق بھی اُسے نصیب ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے استغفار كو لازم پكڑا ، اللہ تعالیٰ اس كے لیے ہر تنگی اور ہر پریشانی سے نكلنے كا راستہ بنا دے گا، اور اس كو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ ‘‘ (ابوداؤد: ۱۵۲۰)