وَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
” اور جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے آپکڑا تو انہوں نے اپنے گھروں میں اس حال میں صبح کی کہ گھٹنوں کے بل گرے پڑے تھے۔“ (٩٤)’
اہل مدین پر عذاب: یہاں قوم شعیب علیہ السلام کا چنگھاڑ سے ہلاک ہونا مذکور ہے۔ اس چنگھاڑ سے ان کے دل پارہ پارہ ہو گئے اور ان کی موت واقع ہو گئی۔ ’’سورۂ اعراف: ۹۱‘‘ میں زلزلہ کا ذکر ہوا ہے۔ اور ’’سورۃ الشعرآء: ۱۸۹‘‘ میں ’’یَوْمَ الظُّلَّۃِ‘‘ یعنی عذاب کے بادل کا ذکر ہے۔ یوں ان پر تین قسم کا عذاب آیا اور یہ اس دن آیا جس دن ان پر بادل سایہ فگن ہوا، اس لیے فرمایا کہ سائے والے دن کے عذاب نے انھیں پکڑ لیا وہ اوندھے پڑے رہ گئے۔ اس تہرے عذاب سے وہ اپنے اپنے گھروں میں ہی مر گئے اور اوندھے منہ زمین سے اس لیے چمٹ گئے تھے کہ عذاب کی تکلیف کچھ کم محسوس ہو۔ اور ان کا یہ علاقہ ایسے ویران اور برباد ہوا جیسے کبھی کوئی وہاں آباد ہی نہ تھا۔