سورة ھود - آیت 61

وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی سچا معبود نہیں۔ اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اس میں آباد کیا۔ سو اس سے بخشش مانگو، اس کیطرف پلٹ آؤ۔ یقیناً میرا رب بہت جلد توبہ قبول کرنے والاہے۔“ (٦١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت صالح علیہ السلام نے بھی سب سے پہلے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی جس طرح کہ تمام انبیاء کا طریقہ رہا ہے۔ یعنی پہلے آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا پھر تمھاری تمام ضروریات زندگی اسی زمین سے پیدا کیں اور اسی پر تمھاری آباد کاری کابندوبست کیا۔ یعنی یہ سارے کام تو اللہ نے کیے ہیں بتاؤ تمھارے معبودوں نے ان میں سے کون سا کام کیا ہے۔ جو تم ان کی پرستش کرتے ہو اگر تم اللہ کے خالق و رازق ہونے کو تسلیم کرتے ہو تو پھر تمھیں اللہ ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے اسی کی اطاعت کرو۔ اسی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو۔ وہ بہت ہی قریب ہے اور دعائیں قبول کرنے والا ہے۔