سورة ھود - آیت 36

وَأُوحِيَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلَّا مَن قَدْ آمَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ بے شک تیری قوم میں سے کوئی شخص ایمان نہیں لائے گا مگر جو ایمان لا چکا۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس پر غمگین نہ ہونا۔“ (٣٦) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عذاب صرف گندے عنصر پر آتا ہے: اس آیت سے معلوم ہوتا ہے پیغمبر کی دعوت اور قوم کے انکار کے نتیجہ میں عذاب اس وقت تک نہیں آتا جب تک اللہ تعالیٰ ایمان لانے کو نکال نہیں لیتا۔ اور باقی صرف گندہ عنصر ہی رہ جاتا ہے۔ تو یہی عین عذاب کا وقت ہوتا ہے۔ اور یہ اس وقت جب قوم نوح علیہ السلام نے عذاب کا مطالبہ کیا اور حضرت نوح علیہ السلام نے بارگاہ میں عاجز آگیا ہوں تو میری مدد کر۔ اسی وقت وحی آئی کہ جو ایمان لاچکے ان کے سوا اب کوئی ایمان نہ لائے گا تو ان پر افسوس نہ کر نہ ان کا کوئی ایسا خیال کر۔