وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
”اور میری خیر خواہی تمہیں نفع نہ دے گی اگر میں خیر خواہی کرنا بھی چاہوں کہ تمہیں نصیحت کروں۔ اگر اللہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمہیں گمراہ کر دے۔ وہی تمہا را رب ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔“
یعنی اگر تمھاری ہٹ دھرمی اور کفر اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں سے کسی انسان کا پلٹ آنا اور ہدایت کو اپنا لینا ناممکن ہے تو اسی کیفیت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہرلگا دینا کہا جاتا ہے۔ جس کے بعد ہدایت کی کوئی اُمید باقی نہیں رہ جاتی۔ مطلب یہ کہ اگر تم بھی اسی خطر ناک موڑ تک پہنچ چکے ہو تو پھر میں تمھاری خیر خواہی بھی کرنا چاہوں، یعنی ہدایت پر لانے کی اور زیادہ کوشش کروں تو یہ تمھارے لیے مفید نہیں کیونکہ تم گمراہی کے آخری مقام پر پہنچ چکے ہو۔ واپس اللہ ہی کی طرف جانا ہے۔ ہدایت اور گمراہی بھی اسی کے ہاتھ میں ہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے۔ جہاں وہ تمھارے عملوں کی جزا دے گا نیکوں کو ان کے نیک عمل کی جزا اور بروں کو ان کی برائی کی سزا۔