وَلَا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلَا أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْرًا ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ ۖ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
” اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تم حقیر دیکھتے ہو۔ یہ کہتا ہوں کہ اللہ انہیں ہرگز بھلائی نہیں دے گا۔ اللہ زیادہ جاننے والاہے جو ان کے دلوں میں ہے۔ یقیناً میں اس وقت ظالموں سے ہوں گا۔“
میرا پیغام اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت ہے: حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ میں صرف اللہ کا رسول ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق تمھیں بلاتا ہوں۔ ہر چھوٹے بڑے کے لیے میری دعوت عام ہے جو اسے قبول کرے گا نجات پائے گا۔ میں غیب کا علم نہیں جانتا ہاں جو بات اللہ مجھے معلوم کرا دے، میں فرشتہ ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کرتا کہ مجھے کھانے پینے اور دوسری بشری حوائج نہ ہوں۔ نیز جنھیں تم حقیر سمجھ رہے ہو ان کے مستقبل کے متعلق بھی کچھ نہیں جانتا۔ البتہ جس راہ پر یہ گامزن ہیں اس بات کی توقع ضرور رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ انھیں علم و حکمت اور دوسری بھلائیوں سے نوازے گا مگر یہ بات میں دعوے سے نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں غیب کی باتیں نہیں جانتا۔ اور جو ان اپنے سے دور کرنے کو کہے گا تو اس نے ظلم کیا، جہالت کی بات کی۔