سورة یونس - آیت 104

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” فرما دیں اے لوگو! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں ہو تو میں انکی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو اور لیکن میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں وفات دیتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں میں سے ہوجاؤں۔“ (١٠٤) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

موت سے متعلق اٹل حقائق: جن سے کوئی ذی روح انکار نہیں کر سکتا(۱) ہر ذی روح کو موت آ کر رہے گی۔ (۲) موت کے وقت کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ (۳) موت ہر ذی روح کے لیے ناگوار ہوگی ہے کوئی مرناپسند نہیں کرتا۔ معبود ان باطل کی اقسام و بے بسی۔ ان کی بھی تین اقسام ہیں (۱) تو ہماتی ارواح، جیسے فرشتے، مختلف سیاروں اور بزرگوں کی ارواح۔ ایسی چیزوں کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا انتہائی توہمات ہے۔ (۲) بے جان معبود جیسے بت، مجسمے، شجر و حجر وغیرہ(۳) پیرو مشائخ وغیرہ، ان کے متعلق بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انھوں نے موت جیسی ناگوار چیز کو گرفت سے اپنے آپ کو بچا لیا ہے۔اگر وہ اپنی مصیبت دور نہیں کر سکتے تو دوسروں کی کیسے دور کر سکتے ہیں۔ زندگی او رموت پر اللہ کے سوا کسی کا اختیار نہیں چلتا۔ مشرکوں کو انتباہ کیا جا رہا ہے اور پیغمبر کی زبان سے کہلوایا جا رہا ہے کہ اگر تم میرے دین کے کے بارے میں شک کرتے ہو جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے۔ اور یہی دین حق ہے اور یاد رکھو کہ میں ان معبودوں کی کبھی اور کسی حال میں عبادت نہیں کروں گا جن کی تم کرتے ہو، موت و حیات اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ اسی لیے جب وہ چاہے تمھیں ہلاک کر سکتا ہے۔ کیونکہ تمام انسانوں کی جانیں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔