لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
ان کے لیے دنیا کی زندگی میں خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کے ارشادات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٦٤)
اللہ تعالیٰ کی یہ بشارت ایسی ہے جو حتمی، یقینی اور ناقابل تغیر و تبدیل ہے وہ یہ کہ جو اللہ کے دوست ہوں اور اللہ تعالیٰ جن کو دوست رکھے وہ کہیں بھی اور کسی حال میں بھی پریشان نہ ہوں گے۔ ابن جریر سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں جن پر انبیا اور شہدا بھی رشک کریں گے لوگوں نے پوچھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون ہیں؟ہمیں بتائیے تاکہ ہم بھی ان سے الفت و محبت رکھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لوگ جو صرف اللہ کی وجہ سے آپس میں محبت رکھتے ہیں مالی فائدے کی وجہ سے نہیں۔ رشتے داری اور نسب کی بنا پر نہیں، صرف اللہ کے دین کی وجہ سے ان کے چہرے نورانی ہوں گے، یہ نور کے منبروں پر ہوں گے، سب کو ڈر خوف ہوگا لیکن یہ بالکل نڈر اور بے خوف ہوں گے، جب لوگ غمزدہ ہوں یہ بے غم ہوں گے۔ (ابو داؤد: ۳۵۲۸) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَ بِاَيْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۔﴾ (الحدید: ۱۲) ’’جس دن تو مومن مردوں عورتوں کو دیکھ گا کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں طرف چل رہا ہوگا۔ لو تم خوشخبری سن لو کہ آج تمھیں وہ جنتیں ملیں گی جس کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، جہاں کی رہایش ہمیشہ کی ہوگی، یہی زبردست کا میابی ہے۔ اللہ کا وعدہ سچاہے۔ اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اُس نے جو فرمادیا وہ یقینی ہے اٹل ہے۔ یہ زبردست کامیابی، مراد کا ملنا۔‘‘