سورة یونس - آیت 45

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور نہ ہوئے ہدایت پانے والے۔“ (٤٥) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قیامت کے دن کی مدت پچاس ہزار سال ہے اس کے مقابلہ میں انھیں اپنی زندگی یوں معلوم ہوگی کہ بس چند گھنٹے ہی دنیا میں گزارے تھے، وہ ایک دوسرے کو ایسے پہچانتے ہوں گے جیسے دنیا میں پہچانتے تھے مگر کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا، ہر ایک کو بس اپنی اپنی پڑی ہوگی ایک دوسرے سے اپنے دکھ سکھ کے بھی روادار نہ ہوں گے بلکہ ایک دوسرے سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوششیں کریں گے، جو اس دن کو جھٹلاتے رہے آج گھاٹے میں رہیں گے، ساری زندگی دنیا کی دلچسپیوں میں گزار دی اور آخرت کے اس دن کے لیے کوئی تیاری نہیں کی۔ (تیسیر القرآن)