سورة یونس - آیت 5

هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہی ہے جس نے سورج کو تیز روشنی اور چاند کو نور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں، تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اللہ نے ان چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ وہ آیات کو ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔“ (٥) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی عظمت و قدرت کے ثبوت مظاہر کائنات: اس ذات کی کمال قدرت، اس کی عظیم سلطنت کی نشانی یہ ہے کہ اس نے سورج کو چمکنے والا چاند کو نور والا بنایا۔ آسمان و زمین کی تخلیق اور ان کی تدبیر کے ذکر کے بعد بطور مثال کچھ اور چیزوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ جس میں سورج اور چاند کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ سورج کی روشنی اور اس کی حرارت کس قدر ناگزیر ہے، اس سے ہر باشعور آدمی واقف ہے۔ اسی طرح چاند کی نورانیت کا جو لُطف اور فوائد ہیں وہ بھی محتاج بیان نہیں۔ سورج اور چاند کی گردش کے فوائد: یعنی سورج اور چاند کی مقررہ حساب کے مطابق گردش بے معنی نہیں اس کے کئی فوائد ہیں۔ (۱) نمازوں کے اوقات اور کاروبار کے اوقات سورج کی گردش سے متعین کر سکتے ہو (۲) سورج چاند اور دیگر ستاروں کی گردش کا نظام اس قدر مضبوط، منظم اور فرمان الٰہی کا پابند ہے کہ اس میں ایک لمحہ کی تقدیم و تاخیر نہیں ہو سکتی۔ سب سے اہم اور حقیقی فائدہ: تم ان چیزوں کے پیدا کرنے والی، انھیں سے گردش میں اس طرح جکڑنے والی ہستی کے تصرف و اختیار پر غور کرو اور دیکھو کہ جو ہستی اتنے اتنے عظیم الشان کارنامے انجام دے سکتی ہے کیا وہ تمھیں دوبارہ پیدا نہیں کر سکتی۔ چاند اور سورج کی گردش سے ہی دن رات پیدا ہوتے ہیں۔ انھی سے موسم بنتے ہیں۔ فصلیں پکتی ہیں) چاند کی مقررہ منزلیں: ہم نے چاند کی چال کی منزلیں مقرر کر دی ہیں ان سے مراد چاند کی وہ مسافت جو ایک رات اور ایک دن میں وہ اپنی مخصول چال یا حرکت سے طے کرتا ہے۔ یہ اٹھائیس منزلیں ہیں۔ ہر رات وہ ایک منزل پر پہنچتا ہے جس میں کبھی خطا نہیں ہوتی۔ پہلی منزلوں میں وہ باریک نظر آتا ہے پھر بتدریج بڑا ہوتا جاتا ہے اور چودھویں منزل پر وہ مکمل (بدر کامل) ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد پھر وہ باریک ہونا اور سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ آخر میں ایک دو راتیں چھپا رہتا ہے۔ پھر ہلال بن کر طلوع ہوتا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کر سکو۔ چاند کی ان منازل سے ہی مہینے اور سال بنتے ہیں۔ یعنی سال ۱۲ ماہ کا، مہینہ ۲۹یا ۳۰ دن کا، ایک دن اور رات ۲۴ گھنٹے کا یہ دن اور رات سردی اور گرمی کے موسموں میں کم و بیش ہوتے رہتے ہیں، دنیوی منافع اور کاروبار ان منازل قمر سے وابستہ ہیں علاوہ ازیں طلوع ہلال سے حج، صیامِ رمضان، وغیرہ، عبادت کا تعین بھی چاند سے ہی ہوتا ہے۔ یہ سب اللہ کی عظمت کی منہ بولتی نشانیاں ہیں، اور یہ نشانیاں بھی جنھیں فائدہ نہ دیں انھیں ایمان کیسے نصیب ہوگا۔ تم اپنے آگے پیچھے، اوپر نیچے بہت سی نشانیاں، چیزیں دیکھ سکتے ہو۔ اور جو لوگ ان پر غور و فکر کرتے ہیں وہ اللہ کے عذابوں سے بچ سکتے ہیں۔