سورة التوبہ - آیت 115

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ کبھی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اسے گمراہ کرے، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے انھیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“ (١١٥) ”

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جاہل اور گمراہ میں فرق: جب اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے حق میں دعا مغفرت سے روکا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہ کو جنھوں نے ایسا کیا تھا اندیشہ ہوا کہ ایسا کرکے انھوں نے گمراہی کا کام تو نہیں کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تک بچنے والے کاموں کی وضاحت نہیں فرما دیتا اس وقت تک اس پر مواخذہ بھی نہیں کرتا، نہ اسے گمراہی قرار دیتا ہے۔ البتہ جب کوئی ان کاموں سے نہیں بچتا جن سے روکا جا چکا ہو، تو پھر اللہ تعالیٰ اُسے گمراہ کردیتا ہے۔ اس لیے جن لوگوں نے اس حکم سے قبل اپنے فوت شدہ مشرک رشتہ داروں کے لیے مغفرت کی دعائیں کی ہیں ان کا مواخذہ نہیں ہوگا کیونکہ انھیں مسئلے کا اس وقت علم ہی نہیں تھا۔ اس طرح اگر کسی کو حکم شرعی کا علم نہ ہو تو اسے جاہل تو کہہ سکتے ہیں گمراہ نہیں کہہ سکتے۔