سورة التوبہ - آیت 87

رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہر کردی گئی، لہٰذاوہ نہیں سمجھتے۔“ (٨٧)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دلوں پر مہر لگ جانا: یہ مسلسل گناہوں کا نتیجہ ہوتا ہے مال و دولت خوشحالی، آسودگی اگر اللہ کی نعمتیں ہیں مگر جب یہی چیزیں اللہ کے احکام کی تعمیل میں رکاوٹ بن جائیں تو یہی انسان کے لیے فتنہ و عذاب کا باعث بن جاتی ہیں۔ ایک تو ان میں نفاق کا مرض پہلے ہی موجود تھا۔ دوسرا عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر جہاد میں جانا، اور مال و دولت خرچ کرنا سفر کی صعوبتیں کیسے برداشت ہوسکتی تھیں۔ ایسے موقعوں پر یہ حیلوں بہانوں سے کام لیتے ۔ معذرتیں پیش کرتے، یہ انکی عادت بن چکی تھی چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادی۔ اور وہ انہی بزدلی اور بے غیرتی پر شرمانے کی بجائے پیچھے رہنے پر خوش ہوتے تھے۔