سورة التوبہ - آیت 72

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور پاک، صاف رہنے کے لیے مکانات کا جو ہمیشگی کے باغوں میں ہوں گی اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی نعمت ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٧٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مومنوں کے انعامات اور اللہ کی خوشنودی: مومنوں کو انکی نیکیوں پر جو اجر و ثواب انھیں ملے گا یہاں اس کا ذکر ہورہا ہے کہ جنت کی نعمتیں بے شمار، لا تعداد اور لازوال ہیں جہاں قدم قدم پر خوشگوار پانی کے چشمے اُبل رہے ہیں، جہاں بلند و بالا، خوبصورت، مزین صاف ستھرے آرائش و زیبائش والے محلات اور مکانات ہیں، جو موتی اور یاقوت سے تیار کیے گئے ہونگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں داخل کرنے کے بعد پکارے گا جنتی لبیک کہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا ’’اب تم خوش ہو‘‘ وہ جواب دیں گے ’’پروردگار! کیا اب بھی ہم خوش نہ ہوں گے جبکہ تونے ہمیں یہاں ہر طرح کی نعمتیں عطا کر رکھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’کیا میں تمہیں ان سب نعمتوں سے بڑھ کر نعمت عطا نہ کروں ۔‘‘جنتی پوچھیں گے اے اللہ! اے پروردگار! ان نعمتوں سے افضل اور کیا چیز ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گااب میں تم پر اپنی رضا اور خوشنودی اتارتا ہوں اور آج کے بعد میں کبھی تم سے ناراض نہ ہوں گا۔ (بخاری: ۷۵۱۸، مسلم: ۲۸۲۹)