سورة التوبہ - آیت 65

وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں تو یقیناً کہیں گے ہم تو صرف شغل اور دل لگی کر رہے تھے۔ فرمادیں کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کرتے ہو؟ (٦٥)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافقوں کی دل لگی کا موضوع: منافقین آیات الٰہی کا مذاق اُڑاتے، مومنین کا مذاق اڑاتے حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کہنے سے گریز نہ کرتے، جس کی اطلاع کسی نہ کسی طرح بعض مسلمانوں کو اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوجاتی۔ لیکن جب ان سے پوچھا جاتا تو صاف مکر جاتے اور کہتے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ اللہ نے فرمایا ’’ہنسی مذاق کے لیے تمہارے سامنے اللہ اور اسکی آیات اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی رہ گیا ہے اور کوئی بات تمہیں دل بہلاوے کے لیے نہیں سوجھتی۔ یقینا یہ تمہارے خبث باطن کا اظہار ہے۔ جو آیات الٰہی اور ہمارے پیغمبر کے خلاف تمہارے دلوں میں موجود ہے۔