سورة التوبہ - آیت 40

إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اگر تم اس کی مدد نہ کرو توبلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی جب اسے کفار نے نکال دیا، جب وہ دو میں دوسراتھا، جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے فرما رہے تھے غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اللہ نے اس پر اپنی سکینت اتاردی اور انہیں ایسے لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کردی جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب خوب حکمت والاہے۔“ (٤٠)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی مدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے: جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر تم میرے رسول کی مدد و تائید چھوڑ دو گے تو میں کسی کا محتاج نہیں میں خود اس کا ناصر و حافظ کافی ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی اس وقت بھی مدد کی جب ہجرت کرتے ہو غار میں پناہ لی تھی۔ اور اپنے ساتھی ابوبکر صدیق سے کہا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب ہم غار میں تھے تو میں نے آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ان مشرکین نے (جو تعاقب میں ہیں) اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو یقیناً ہمیں دیکھ لیں گے۔ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے ابوبکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ ہے۔ (بخاری: ۳۶۵۳) یعنی اللہ کی مدد اور نصرت ان کے شامل حال ہے یہ مدد کی دو صورتیں بیان فرمائی ہیں ایک سکینت دوسری فرشتوں سے مدد۔ رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لیے۔ دوسرا غنیمت کے لیے۔ تیسرا لوگوں کو خوش کرنے کے لیے لڑ رہا ہے۔ تو ان میں اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے۔ آپ نے فرمایا ’’جو کلمہ حق کو بلند و بالا کرنے کے لیے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے۔ (بخاری: ۲۸۱۰)